مسجد اقصٰی کے خطیب اور ممتاز فلسطینی عالم دین الشیخ ’’یوسف ابو سنینہ‘‘ نے مسلمانان فلسطین سے اپیل کی ہے کہ وہ ہر حال میں قبلہ اول سے اپنا ناطہ قائم رکھیں۔ ۔ انہوں نے اپیل کی کہ فلسطینی مائیں، بہینیں، بیٹیاں، بچے، مرد، جوان اور بوڑھے سب انتہا پسند یہودیوں کا قبلہ اول میں داخلہ روکنے کے لیے اپنا زیادہ سے زیادہ وقت مسجد اقصیٰ کو دیں تاکہ صہیونی ریشہ دوانیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
الشیخ سیننہ مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسلمان مرد و خواتین نمازیوں کو علی الصبح مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکنا اور انتہا پسند یہودیوں کو وپاں تلمودی تعلیمات کے مطابق رسومات کے لیے آنے کی اجازت دینا نہایت قابل مذمت اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ صرف مسلمانوں کی ملکیت ہے۔ اس پر اسرائیل اور یہودیوں کی اجارہ داری قطعا ناجائز ہے۔ عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ
مسجد اقصی کو یہودی تسلط سے آزاد کرائیں۔
الشیخ السنینہ نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ نے یہ ثابت کیا ہے کہ طاقت کا توازن تبدیل ہو چکا ہے۔ فلسطینی فتح مند اور اسرائیل زوال کا شکار ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اسرائیل جنگ میں اپنے مزعومہ اہداف کےحصول میں بری طرح ناکام رہا تو اپنی خفت اور شرمندگی چھپانے کے لیے اس نے شہری آبادی پر آگ اور بارود کی بارش برسا دی جس کے نتیجے میں سیکڑوں معصوم اور نہتے فلسطینی بچے، خواتین اور عام شہری شہید ہوئے۔ یہ اسرائیل کی کامیابی نہیں بلکہ فلسطینی مجاھدین کے ہاتھوں شکست اور بوکھلاہٹ کا بین ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل 67 سال کی تاریخ میں آج تک یہ نہیں سمجھ سکا کہ وہ فلسطینیوں کو طاقت کے ذریعے زیر نہیں کر سکتا۔ اب اسرائیل کو یہ اندازہ ہو جانا چاہیے کہ فلسطینی اللہ کے سوا کسی کی بات نہیں مانتے اور اپنے رب کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکتے ہیں۔